آرمی چیف سے ملاقاتوں میں کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا،اسدعمر

رہنما تحریک انصاف اسد عمر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سے ملاقاتوں میں کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا گیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اسدعمرکا کہنا تھا کہ فوج اپنے آئینی کردار میں رہنا چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس پر بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جو لوگ ہمشیہ اداروں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ان کا دفاع کرتے ہیں ، وہ کیوں سوال اٹھا رہے۔ اگر سوچ بچار کی جائے تو شاید پتہ چلے کہ اداروں سے بھی کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ پاکستان نفرتوں کی وجہ سے ٹوٹا لیکن کیا یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے یہ نفرتیں کیوں پیدا ہوئی تھیں۔ یہ اس لیے ہوا تھا کہ پاکستان کے عوام کی اکثریت کی رائے کو کچلنے کی کوشش کی گئی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بات یہ بھی کی لانگ مارچ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ پرامن احتجاج عوام کا آئینی حق ہے۔
اسد عمر نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ فوج سیاسی نظام پر اثر رکھتی ہے اور آپ سے یہ کہنا کہ آپ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، آپ اس اثرورسوخ کو استعمال کریں تو اس سے آپ کو اتفاق ہو یہ نا ہو مگر یہ غیرآئینی مطالبہ نہیں ہے۔
ہمیشہ پاکستان کی فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے
اس موقع پر وائس چیئرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی ایسا بیانیہ نہیں گھڑا جس کی وجہ سے پاکستان کو کوئی نقصان پہنچے۔
پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اداروں کا احترام اور دفاع کیا ہے۔ یہ تاثر دینا کہ ہم کسی ادارے کی ساکھ خراب کرنا چاہتے، یہ حقیقت کے برعکس ہے۔ ہم نے ہمیشہ پاکستان کی فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک حوالہ میٹنگز کا دیا گیا، سوال یہ ہے کیا ہم نے ان میٹنگز میں کوئی غیر آئینی مطالبہ کیا ہے۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ شفاف الیکشن کا ہے۔