کنگسٹن: ایک پراسرار امریکی فرقہ جس میں عورتوں کا مقصد صرف بچے پیدا کرنا ہے

بلیکلن 16 سال کی تھیں جب 2020 میں ان کو اپنے کزن ٹریوس سے زبردستی شادی کرنے پر مجبور کیا گیا۔ وہ کچھ ہی عرصے بعد حاملہ ہو چکی تھیں۔

ان کو اپنی زندگی سے متعلق کوئی فیصلہ خود کرنے کا اختیار نہیں رہا تھا۔ ان کی زندگی کا مقصد صرف ’پاک کنگسٹن خون‘ کی افزودگی اور اپنے سے 11 سال بڑے خاوند کے احکامات کی تعمیل کرنا تھا۔

کبھی کبھار آدھی رات کو وہ گہری نیند سے بیدار ہوتیں تو معلوم ہوتا کہ ان کا شوہر سیکس کر رہا ہے تاہم وہ شکایت نہیں کر سکتیں تھیں۔ کنگسٹن فرقے میں مردانہ جنسی خواہشات کی تعمیل ضروری سمجھی جاتی تھی اور اسے ریپ نہیں مانا جاتا چاہے یہ عورت کی مرضی کے بغیر ہی کیوں نہ کیا جاتا ہو۔

لیکن جب بلیکلن نے دیکھا کہ ان کے شوہر نے ان کے بچے کو بھی جنسی کھلونا بنا لیا ہے تو انھوں نے فرار کا راستہ تلاش کرنا شروع کیا۔

بلیکلن، جن کی اصل شناخت کو چھپایا گیا ہے، کی شادی کے وقت ان کے والد کی ایک ہی وقت میں چار بیویاں تھیں۔

ان کے والد اور سسر امریکی ریاست یوٹاہ کے سالٹ لیک سٹی شہر میں کنگسٹن فرقے کی قیادت کرنے والے ’سات برادران‘ میں شامل تھے۔ یہ مرمن چرچ کا ایک ایسا فرقہ ہے جس میں کثیرالازواجی اور خاندانی شادیوں کا رواج عام ہے۔

اس فرقے کے خلاف بلیکلن سمیت 10 افراد نے ستمبر میں مقدمہ دائر کیا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ان کو خونی رشتوں سے زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کو بچپن سے ہی ایسے نظریات کا پرچار کیا گیا جن کے تحت ان کو جسمانی سزا دی جاتی اور جبری مشقت کروائی جاتی جس میں فرقے کی کمپنیوں میں ان سے بلا معاوضہ کام لیا جاتا تھا۔ انھوں نے فرقے پر ریاست کو دھوکہ دینے کا الزام بھی لگایا ہے، جسے فرقے میں ’حیوان کا خون بہانا‘ کہا جاتا ہے۔

کنگسٹن گروپ، جس کے ماننے والے اسے ’دی آرڈر‘ کے نام سے پکارتے ہیں، ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں