شام میں جنگجو بھیجنے کے الزام میں تیونس کے سابق وزیراعظم گرفتار

شام میں جہادی جنگجو بھیجنے کے الزام میں تیونس کے سابق وزیراعظم علی لارائد کو حراست میں لے لیا گیا۔
انہیں تیونس کی انسداد دہشت گردی پولیس کی جانب سے شام میں جنگجو بھیجنے کے الزام میں حراست میں لیا ہے، علی لارائد ملک کی اسلام پسند جماعت النہضہ کے دوسرے اہم ترین رہنما ہیں۔
علی لارائد کے وکیل کا کہنا ہے کہ انکے موکل تیونس کی اسلام پسند اپوزیشن جماعت النہضہ کے اہم رہنما ہیں جنہیں پولیس نے حراست میں لیکر کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی۔
النہضہ پارٹی نے دہشت گردی کی کسی بھی سرگرمی میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے کسی عمل میں ملوث نہیں ہیں۔
اسی معاملے میں پولیس نے حزب اختلاف کے رہنما اور تحلیل شدہ پارلیمنٹ کے اسپیکر راشد الغنوشی کو بھی طلب کر رکھا ہے تاہم منگل کو ان سے پوچھ گچھ نہیں کی جاسکی۔
واضح رہے کہ تیونس میں النہضہ پارٹی نے انتخابات میں اکثریت حاصل کی تھی لیکن گزشتہ برس صدر قیس سعید نے پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا تھا۔
تیونسی صدر قیس سعید کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے بعد ملکی عدلیہ پر اپنی گرفت کو مضبوط کرنے کے اقدامات بھی کیے گے ہیں۔