ملکہ الزبتھ دوم کی وفات: وہ 10 دن جو برطانیہ کبھی نہیں بھول پائے گا

رواں ماہ 8 ستمبر کو برطانوی عوام کو یہ افسوسناک خبر ملی کہ ملکہ الزبتھ دوم اپنی سکاٹش ہائی لینڈ کی رہائشگاہ بیلمورل میں وفات پا گئی ہیں۔
وہ برطانوی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ تھیں۔
برطانیہ بھر میں لوگوں نے مختلف طریقوں سے ملکہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔
ملکہ کی آخری رسومات کے لیے سینکڑوں فوجیوں نے ونڈزر اور ویسٹ منسٹر میں منعقد ہونے والی کئی ریہرسل میں حصہ لیا۔
جس وقت ملکہ کی میت کو ویسٹ منٹسر ہال میں رکھا گیا، اس وقت انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ہزاروں سوگوار قطاروں میں انتظار کر رہے تھے۔
بادشاہ چارلس اور پرنس آف ویلز نے ملکہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے لوگوں سے ملاقات کی۔
ملکہ کے تابوت کے اوپر شاہی تاج رکھا گیا ہے، یہ شاہی زیورات میں سب سے زیادہ مشہور چیز ہے۔ اس تاج میں تقریباً 3000 جواہرات لگے ہیں، جس میں 2868 ہیرے، 273 موتی، 17 نیلم، 11 زمرد اور پانچ یاقوت شامل ہیں۔
اس تاج کو سنہ 1937 میں ملکہ کے والد بادشاہ جارج ششم کی تاجپوشی کے لیے بنایا گیا تھا۔ ملکہ وکٹوریہ کے تاج کے مقابلے میں اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ یہ ہلکا اور بہتر انداز میں سر پر فٹ آتا ہے۔
ملکہ کا تابوت بکنگھم پیلس سے ویسٹ منسٹر ہال جلوس کی شکل میں پہنچا۔ بادشاہ چارلس، ان کے بیٹے ولیم اور ہیری اور شاہی خاندان کے دیگر افراد اس کے پیچھے چل رہے تھے۔
ملکہ الزبتھ کی وفات کے بعد جمعہ 9 ستمبر کو چارلس سوم اور کوئین کنسورٹ کمیلا، بیلمورل سے بکنگھم پیلس پہنچے تھے۔
اس سے قبل جب ملکہ کے تابوت نے جنوب کی جانب سفر کا آغاز کیا تو ہزاروں افراد سکاٹ لینڈ کی سڑکوں پر انھیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے۔
چونکہ ملکہ کی وفات لندن کے بجائے سکاٹ لینڈ میں ہوئی، اس لیے ان کی موت نے ’آپریشن یونیکورن‘ کے نام سے واقعات کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ اس کا آغاز ان کے جنازے کی تیاری کے لیے سکاٹش پارلیمنٹ کو معطل کیے جانے سے ہوا۔
جس کے بعد ملکہ کی میت کو بیلمورل سے ہولی روڈ ہاؤس کے محل تک پہنچایا گیا۔ اعلان کے بعد نئے بادشاہ اور ملکہ کنسورٹ نے اگلے دن لندن کا سفر کرنے سے قبل بیلمورل میں قیام کیا۔