اعظم سواتی گرفتاری؛ عمران خان کا عالمی اداروں کو مداخلت کے لیے رابطوں کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اعظم سواتی پر تشدد کے خلاف عالمی فورمز پر آواز اٹھائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت ان حلقوں میں ضمنی انتخابات کرائے گئے جہاں ہماری پوزیشن کمزور تھی اور ان کے مخالفین کے مجموعی ووٹ زیادہ تھے۔ اس کے باوجود ہم جیتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کراچی میں جو نشست ہم ہارے ہیں وہاں پیپلز پارٹی نے کھل کر دھاندلی کی ہے۔ اس حوالے سے ہمارے پاس تمام ثبوت ہیں۔ سندھ کا الیکشن کمشنر وہاں کی صوبائی حکومت کا تنخواہ دار ہے، اس کے خلاف ہم سپریم جوڈیشل کونسل میں گئے ہیں لیکن ہمارا کیس سنا نہیں جارہا ۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ضمنی انتخابات درحقیقت ریفرنڈم ہیں کیونکہ ووٹرز کو پتہ تھا کہ ہم اسمبلی میں نہیں جائیں گے، اس کے باوجود لوگوں نے ہمیں ووٹ دیا ہے۔ اس سے ثابت ہوا ہے کہ قوم موجودہ اسمبلیوں کو نہیں مانتے، قوم انہیں مسترد کرچکی۔

عمران خان نے کہا کہ جو بھی اس ملک کے لیے سوچنے والی قوتیں ہیں، کیا وہ دیکھ نہیں رہیں کہ پاکستان کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ میں ساڑھے 3 سال یہی کہتا رہا کہ یہ ہم سےاین آر او مانگ رہے ہیں، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پہلے پرویز مشرف نے انہیں این آر او دیا گیا اور پھر اس کے بعد دوبارہ این آر او دیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک کے اداروں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جتنی دیر یہ مسلط رہیں گے ، ہمارا ملک نیچے جارہا ہے، یہ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جارہے ہیں، اپنی کرپشن بچانےکےعلاوہ ان کےپاس کوئی پروگرام نہیں ۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سنہ 1980 سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کیخلاف پروپیگنڈا چل رہا ہے، مغربی ممالک پاکستان کے ایٹمی بم کو اسلامی بم کہتے ہیں۔

اعظم سواتی سے متعلق عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام عوام کی بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، آرمی چیف کے حوالے سے ٹوئٹ پر اعظم سواتی کو رات 3 بجے بچوں اور نوکروں کے سامنے مارا، اس کے بعد انہیں تھانے میں لے گئے، جہاں سے اسے ایجنسیوں کے حوالے کیا گیا، ایجنسیوں نے اعظم سواتی پر تشدد کیا۔

اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا ہم پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے خصوصی اجلاس بلائیں گے، سپریم کورٹ بھی جائیں گے،عالمی فورمز پر اس تشدد کے خلاف آواز اٹھائیں گے، تشدد کے خلاف جنیوا میں کام کرنے والی بین الاقوامی کمیٹی کو لکھیں گے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی پارلیمانی یونین کو بھی اس حوالے سے خصوصی خطوط لکھے جائیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین نے اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے ، وہ کس سے ڈرے ہوئے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ جب سے ایک آدمی کی اسلام آباد میں تعیناتی ہوئی ہے اس کے بعد سے سارے تشدد کے کیس ہونے لگے ہیں، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، یہ آدمی آئین توڑ رہا ہے اور ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ اس نے آرمی چیف کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔

لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مارچ کے لئے ہماری تیاری مکمل ہے، مارچ کا اعلان اکتوبر میں ہی کروں گا، ہماری تمام جدوجہد آئین کے تحت کی ہے، ہم نے الیکشن میں بھی دکھادیا کہ عوام کہاں ہے، مارچ میں بھی پتہ چل جائے گا کہ قوم کس کے ساتھ ہے۔ملک بڑی تیزی سے بدلا ہے، عوام میں سیاسی شعور پہلے نہیں تھا، نواز اور زرداری کا وقت ختم ہو چکا ہے، یہ کچھ بھی کر لیں نہیں جیت سکتے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ایک بار عوام کسی طرح سڑکوں پر آگئے تو پھر کوئی بھی افراتفری کو روک نہیں سکے گا۔ جس طرح کی عوام نکلیں گے تو اس کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ اس کا کیا نتیجہ آئے گا۔

پس پردہ مذاکرات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی ہورہے، اب تک کچھ بھی واضح نہیں کیونکہ نواز شریف ڈرے ہوئے ہیں، وہ سمجھتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوامی حمایت کم ہوتی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں