میہڑ میں سیلابی پانی کی سطح بلند،منچھرجھیل سے پانی کا اخراج جاری

سیلاب کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزيد 11 افراد انتقال کرگئے۔تمام اموات سندھ میں ہوئیں۔ ملک بھر میں بارشوں اورسيلاب سےجاں بحق افراد کی تعداد 1 ہزار325 تک جاپہنچی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک سب سے سندھ میں 5 سو22 اموات ريکارڈ ہوئیں۔بلوچستان میں تعداد 2 سو60،خيبرپختونخوا میں 2 سو 89 اور پنجاب میں 1 سو89 افراد جان سے گئے۔

بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں 16 لاکھ 88 ہزار سے زیادہ گھروں اور 246 پلوں کونقصان پہنچا۔7 لاکھ 50 ہزار سے زائد مويشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے۔5 ہزار735 کلوميٹر سڑکیں بھی سیلاب سے تباہ یا متاثرہوئیں۔

سندھ میں سیلاب متاثرین کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔ خیرپور میں قائم ریلیف کیمپ میں خوراک کی عدم دستیابی کے باعث 2 سالہ بچی انتقال کرگئی۔

سیلاب متاثرین کے مطابق انتظامیہ نے 5 دنوں سے کھانا دینا بند کردیا ہے۔

میہڑ میں رنگ بند سے سیلابی پانی کی سطح بلند ہورہی ہے اورشہر کو بچانے کیلئے بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے۔ سیہون میں سیم نالے میں 50 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا جس سے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جنہیں مقامی غوطہ خوروں نے ریسکیو کیا۔

ادھرمنچھرجھیل پربند آر ڈی 14، 15 اور 52 سے پانی کا اخراج جاری ہے جس سے یونین کونسل بوبک،جعفرآباد،یونین کونسل اراضی،چنا زیرآب آ گئی ہیں۔ وزیراعلی سندھ کے گھر کی یونین کونسل واہڑ بھی ڈوب گیا ہے۔

بلوچستان سے آنے والا سیلابی ریلہ دادو کیلیے پھرخطرہ بن گیا اور پانی کو راستہ نہ ملنے پربڑے نقصان کا خدشہ ہے۔

سکھرمیں کچے کا علاقہ تاحال زیرآب ہے اور صالح پٹ اورپنوعاقل کے بیشتر علاقوں کا شہر سے زمینی رابطہ بحال نہیں ہوسکا ہے۔ سکھر میں بھی تین سو سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں

ٹھٹھہ میں متاثرین نے امدادی سامان نہ ملنے پرکراچی حیدرآباد قومی شاہراہ بلاک کردی۔

حیدرآباد کی ضلعی انتظامیہ نے ٹنڈو محمد خان روڈ پرماڈل ٹینٹ سٹی قائم کردیا ہے۔

اس کے علاوہ منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا ہے کہ صوبے میں 1200 سے زائد چھوٹے بڑے اسپتال اور کلینکس زیر آب ہیں اور موبائل کیپمس اور فکسڈ کیمپس سے لوگوں کا علاج کر رہے ہیں۔ ایک دن میں 70 ہزار مریضوں کا کیمپ میں علاج ہوتا ہے اور اس وقت سب سے زیادہ ڈائریا،ملیریا، سانپ کا کاٹنے کے مریض سامنے آرہے ہیں۔

وزیرصحت کا کہنا تھا کہ بہت سے علاقوں میں زمینی رابطہ منقطع ہے اور ادویات کی فراہمی کو عالمی اداروں کے تعاون سے یقینی بنا رہے ہیں جب کہ یونسیف نے 70 ہزار لوگوں کی میڈیکل ریلیف ٹیم بھیجی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں