ملائیشیا کی سابق خاتون اول روسمہ کرپشن کے مقدمے میں مجرم قرار

ملائیشیا کی اعلیٰ عدالت نے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کی اہلیہ پر کرپشن کے مقدمے میں فرد جرم عائد کردی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کوالالمپور کی عدالت میں سنائے گئے فیصلے میں ہائی کورٹ کے جج محمد زینی مزلان کا کہنا تھا کہ روسمہ منصور 3 جرائم کی مرتکب پائی گئی ہیں۔

جج کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ ملزمہ کے وکیل کی جانب سے جو شواہد پیش کیے گئے وہ غیر مصدقہ ہیں۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ روسمہ منصور نے اپنے شوہر کے دور حکومت میں بورنیو کے دیہی علاقوں میں قائم کمپنی کو شمسی توانائی کے منصوبے کو محفوظ بنانے کے لیے 65 لاکھ رنگٹ وصول کیے اور 18 کروڑ 75 لاکھ ڈالر رنگٹ رشوت طلب کی تھی۔

روسمہ کو دیگر 17 الزامات کا بھی سامنا ہے جس میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ شامل ہیں۔

70 سالہ روسمہ کو اُن کے ڈیزائن، ہینڈ بیگز اور زیورات کے وسیع ذخیرے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

روسمہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہیں، جن کا شمار ملک کے بااثر لوگوں میں کیا جاتا ہے۔

ایک دہائی قبل روسمہ اس وقت میڈیا کی خبروں کی زینت بنی تھیں جب انہوں نے خاتون اول کے طور پر وزیر اعظم آفس میں ایک دفتر قائم کیا تھا، فرسٹ لیڈی آف ملائیشیا نامی یہ دفتر ان کی آسائشوں اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنایا گیا تھا جس کے بعد ناقدین کی جانب سے روسمہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

روسمہ منصور کو مہنگی چیزیں خریدنا پسند ہیں، 2018 کے چھاپوں کے بعد روسمہ پھر شہ سرخیوں کی زینت بنی تھیں جب پولیس نے ان کے گھر سے 500 سے زائد ہینڈ بیگز اور 12 ہزار زیورات ضبط کیے جن کی مالیت تقریباً 27 کروڑ ڈالر تھی

ان تمام تنازعات کے بعد روسمہ کا فلپائن کی خاتون اول کے ساتھ موازنہ کیا جانے لگا تھا، فلپائن کی خاتون اول بھی مہنگے ہینڈ بیگز اور جوتے خریدنے کے لیے مشہور تھیں اور انہیں بھی کرپشن الزامات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں